جکارتہ۔ انڈونیشیا میں قرآن کی بے حرمتی کے خلاف مظاہرہ کر رہے بنیاد پرست
مسلمانوں اور پولیس کے درمیان ہوئی جھڑپ میں ایک شخص کی موت ہو گئی اور 12
دیگر زخمی ہو گئے۔ انڈونیشیا کے ہزاروں مسلمانوں نے جکارتہ کے گورنر کے
استعفی کا مطالبہ کرتے ہوئے پریزیڈنٹ ہاؤس کے باہر مظاہرہ کیا۔ لوگوں کا
الزام ہے کہ گورنر نے قرآن کی توہین کی ہے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان
ہوئے تصادم میں ایک شخص کی موت ہو گئی۔ اس میں آٹھ مظاہرین اور چار پولیس
اہلکار زخمی ہو گئے۔ انڈونیشیا میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ آبادی ہے لیکن ان میں سے زیادہ تر
اعتدال پسند
ہیں۔ بنیاد پرست مسلمانوں نے پہلے بھی احتجاج کئے ہیں لیکن ان
کی تعداد کم رہی ہے۔ بنیاد پرست مسلمانوں کے مظاہرے کی وجہ سے جکارتہ میں
صورت حال کشیدہ رہی۔ ملازمین کو اپنے گھر میں رہنے اور لوگوں کو مارکیٹ میں
نہ جانے کے لئے کہہ دیا گیا تھا۔سفارت خانوں سے بھی احتیاط برتنے کو کہا
گیا تھا۔ شہر میں 18000 سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کی گئی تھی۔ جکارتہ کے گورنر جن کےخلاف قرآن کی توہین کا الزام ہے، چین نژاد عیسائی
ہیں۔ ان کے مخالفین قرآن کی توہین کی وجہ سے انہیں ووٹ نہ دینے کی اپیل کر
رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ گورنر نے اسلام کی غلط تشریح کی ہے۔